Cruelest Man in the World: Ivan the Terrible
Cruelest Man in the World: Ivan the Terrible
Spread the love

دنیا کا ظالم ترین شخص: ایوان دی ٹیربل

ایوان دی ٹیربل، جسے ایوان چہارم بھی کہا جاتا ہے، 16ویں صدی کے روس کا ایک مشہور اور بدنام حکمران تھا۔ وہ 1530ء میں ماسکو میں پیدا ہوا اور اپنے والد، وسلی سوم، کی وفات کے بعد 1533ء میں محض تین سال کی عمر میں تخت پر بیٹھا۔ ایوان کی ابتدائی زندگی خاصی مشکلوں اور مشکلات سے بھری رہی۔ اس کی والدہ، یلینا گلنسیخیا، نے اس کی سرپرستی کی، لیکن اس کی وفات کے بعد، ایوان کو اشرافیہ کے درمیان طاقت کی کشمکش میں پھنسے رہنا پڑا۔

ایوان کی ابتدائی تعلیم اور تربیت نے اس کے مستقبل کے کردار پر گہرا اثر ڈالا۔ اس کو مذہبی تعلیمات کے ساتھ ساتھ جنگی فنون کی تربیت بھی دی گئی۔ اس کی تربیت کے دوران، اس نے بائبل اور دیگر مذہبی کتابوں کا گہرائی سے مطالعہ کیا، جس نے اس کے مذہبی عقائد کو مضبوط کیا۔ ایوان کی شخصیت میں ایک خاص سختی اور بے رحمی تھی جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی گئی۔

ایوان کی ابتدائی زندگی کا یہ دور اس کے کردار کی تشکیل میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ اس نے نہ صرف اپنے دور کے سماجی اور سیاسی حالات کو سمجھا بلکہ ان سے نمٹنے کی حکمت عملی بھی اپنائی۔ اس کے خاندان کی تاریخ اور اس کے والد کی حکمرانی نے بھی ایوان کے حکومتی فلسفے پر اثر ڈالا۔ اس نے اپنے والد کی حکومت کے دور کی کمزوریوں کو دیکھتے ہوئے اپنی حکمرانی میں سختی اور مضبوطی کو ترجیح دی۔

ایوان دی ٹیربل کا تعارف اس کے خاندان، پیدائش، اور ابتدائی تعلیم کے ذریعے ہمیں اس کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ تعارف ہمیں اس کے بعد کے دور کے واقعات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ایک بنیاد فراہم کرتا ہے۔

ایوان دی ٹیربل کا اقتدار کا اقتدار

ایوان دی ٹیربل، روس کے پہلے زار، کا اقتدار میں آنا ایک اہم تاریخی موڑ تھا۔ اس نے 1547 میں تخت سنبھالا اور روسی تاریخ میں ایک نئی حکومتی دور کا آغاز کیا۔ ایوان کی حکمرانی کے دوران، روس نے کئی اہم اصلاحات اور پالیسیوں کا مشاہدہ کیا۔ ان میں سے ایک سب سے نمایاں اصلاح اوپریچنینا تھی، جو 1565 میں متعارف کروائی گئی۔ اس پالیسی کے تحت، ایوان نے اپنے مخالفین کو کچلنے اور اپنی حکمرانی کو مضبوط بنانے کے لئے سخت اقدامات اٹھائے۔

ایوان دی ٹیربل کے دور میں روس نے کئی جنگیں بھی لڑیں۔ ان جنگوں میں سب سے مشہور لیوانی جنگ تھی، جو 1558 میں شروع ہوئی اور کئی دہائیوں تک جاری رہی۔ اس جنگ کا مقصد بالٹک سمندر تک رسائی حاصل کرنا تھا، لیکن یہ جنگ روس کے لئے کامیاب ثابت نہ ہوئی۔ اس کے علاوہ، ایوان نے خانات قازان اور خانات آستراخان کے خلاف بھی کامیاب مہمات چلائیں، جس کے نتیجے میں روسی سلطنت میں توسیع ہوئی۔

ایوان کی حکومتی پالیسیاں اکثر متنازعہ رہیں۔ اس کی حکمرانی کے ابتدائی سالوں میں، اس نے کئی اصلاحات کیں جن کا مقصد حکومتی ڈھانچے کو مستحکم کرنا تھا۔ مثال کے طور پر، اس نے ایک مرکزی انتظامیہ قائم کی اور فوجی نظام کو منظم کیا۔ تاہم، ایوان کے آخری سالوں میں اس کی حکمرانی زیادہ ظالمانہ اور جابرانہ ہو گئی۔ اس نے اپنے مخالفین کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے اور کئی بار بے گناہ افراد کو بھی سزا دی۔

ایوان دی ٹیربل کے دور میں روس کی سیاسی اور معاشرتی صورتحال پیچیدہ تھی۔ اس کی حکمرانی نے روس کو ایک مضبوط مرکزی ریاست بنایا، لیکن اس کے ظالمانہ اقدامات نے عوام میں خوف اور عدم استحکام پیدا کیا۔ ایوان دی ٹیربل کے اقتدار کا دور روسی تاریخ کا ایک اہم اور متنازعہ حصہ ہے، جس نے ملک کی سیاسی اور معاشرتی تشکیل میں گہرے اثرات مرتب کیے۔

ظلم و ستم کی کہانیاں

ایوان دی ٹیربل کی حکومت کے دوران، ظلم و ستم کی ایسی داستانیں رقم ہوئیں جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ایوان نے اپنی حکمرانی کے ابتدائی سالوں میں ہی اپنے مخالفین اور بے گناہ عوام پر بے جا ظلم و تشدد شروع کر دیا۔ اس کے ظلم کی انتہا اس وقت ہوئی جب اس نے بدنام زمانہ اوپریچنیک کی تشکیل کی۔ اوپریچنیک ایک خفیہ پولیس فورس تھی جو ایوان کے حکم پر عوام پر ظلم و ستم ڈھاتی تھی۔ اس فورس نے نہ صرف سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا بلکہ عام شہریوں کو بھی بے دردی سے قتل کیا۔

ایوان دی ٹیربل کے ظلم و ستم کی داستانوں میں نوگورود کی تباہی کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ نوگورود، ایک خود مختار شہر تھا جس کے رہائشی ایوان کی حکمرانی کے خلاف تھے۔ ایوان نے اس شہر پر حملہ کیا اور ہزاروں بے گناہ لوگوں کو قتل کر دیا۔ اس کے علاوہ، اس نے شہریوں کی املاک کو بھی تباہ کر دیا اور شہر کو مکمل طور پر برباد کر دیا۔

ایوان دی ٹیربل کے ظلم و ستم کی وجہ سے عوام میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہو گیا تھا۔ لوگ اپنے گھروں سے باہر نکلنے سے گھبراتے تھے اور ہر وقت اپنے جان و مال کی حفاظت کے لیے دعا کرتے تھے۔ اس کے دور حکومت میں بے گناہوں کا قتل ایک عام بات بن چکی تھی اور عوام کی حالت زار بدتر ہو گئی تھی۔

ایوان دی ٹیربل کے ظلم و ستم کی داستانیں آج بھی تاریخ کے اوراق میں موجود ہیں اور ان سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ظلم کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے۔

ایوان دی ٹیربل کا انجام اور وراثت

ایوان دی ٹیربل کے آخری دنوں میں اس کا رویہ اور زیادہ مشکل اور غیر متوازن ہو گیا تھا۔ اس کی صحت کے مسائل بڑھتے جا رہے تھے، اور اس پر مسلسل حملے اور بغاوتوں کی خبریں اس کی نفسیاتی حالت کو مزید بگاڑ رہی تھیں۔ اسی دوران، اس کا قریبی حلقہ بھی اس سے دور ہوتا جا رہا تھا، جس کی وجہ سے وہ اور بھی زیادہ تنہا محسوس کرنے لگا۔

ایوان کی موت 1584 میں ہوئی، اور اس کے بعد روس ایک پیچیدہ دور میں داخل ہو گیا جسے ‘ٹائمز آف ٹربلز’ کہا جاتا ہے۔ یہ دور سیاسی بدامنی، معاشی عدم استحکام اور معاشرتی انتشار کا تھا۔ ایوان کی حکمرانی کے بعد روس کو کئی اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کی موت کے بعد اس کا بیٹا فیودر اول تخت پر بیٹھا، مگر وہ ایک کمزور حکمران ثابت ہوا۔

ایوان دی ٹیربل کی وراثت میں سب سے بڑا حصہ اس کی ظلمت بھری حکمرانی اور خوف و دہشت کا ماحول تھا۔ اس کی پالیسیوں نے روس کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا، اور ملک میں بدامنی اور غربت بڑھ گئی۔ اس کے ظلم و ستم کے اثرات روسی معاشرت اور سیاست میں دیر تک محسوس کیے جاتے رہے۔

تاہم، اس کے دور حکومت میں کچھ مثبت تبدیلیاں بھی آئیں، جیسے کہ مرکزی حکومت کی مضبوطی، جو بعد میں روس کی ترقی کے لئے اہم ثابت ہوئی۔ ایوان دی ٹیربل کی حکمرانی نے روس میں ایک مضبوط مرکزی حکومت کی بنیاد رکھی، جو بعد میں روس کی سلطنت کی تشکیل کے لئے اہم تھی۔ اس کے علاوہ، اس نے فوجی اصلاحات کیں اور کچھ انتظامی اصلاحات بھی نافذ کیں جو بعد میں کارآمد ثابت ہوئیں۔

ایوان دی ٹیربل کی حکمرانی کا جائزہ لیتے ہوئے، یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس نے روس کی تاریخ میں ایک ناخوشگوار لیکن اہم کردار ادا کیا۔ اس کے دور حکومت نے روس کو اتار چڑھاؤ کے ایک دور میں داخل کیا، لیکن ساتھ ہی کچھ ایسی بنیادیں بھی فراہم کیں جو بعد میں روس کی ترقی میں معاون ثابت ہوئیں

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *