کربلا سات محرم الحرام اہم واقعات
سات محرم الحرام کو کربلا کے حالات انتہائی کشیدہ ہوچکے تھے۔ یزید کی فوج نے امام حسین علیہ السلام کے خیموں کے گرد محاصرہ کر رکھا تھا تاکہ انہیں پانی کی فراہمی بند کی جا سکے۔ اس دن یزیدی فوج نے پانی کے راستے کو مکمل طور پر بند کر دیا تھا جس سے اہل بیت اور ان کے ساتھی شدید پیاس کا شکار ہو گئے تھے۔
پانی کی بندش نے امام حسین علیہ السلام اور ان کے رفقاء کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا تھا۔ یزید کی فوج نے فرات کے کنارے پر مکمل پہرا لگا دیا تھا تاکہ امام حسین علیہ السلام کے خیموں تک پانی نہ پہنچ سکے۔ یہ ظالمانہ اقدام اہل بیت کے لئے نہایت کٹھن اور آزمائش کا وقت تھا۔
اس شدید پیاس کے عالم میں بھی امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھی صبر و استقامت کی مثال قائم کئے ہوئے تھے۔ ان حالات میں بھی امام حسین علیہ السلام نے اپنے ارادے کو مضبوط رکھا اور دشمن کے سامنے جھکنے سے انکار کردیا۔
کربلا کے ان حالات نے نہ صرف امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کی مشکلات میں اضافہ کیا بلکہ یزید کی فوج کی بے رحمی اور ظلم کے نئے پہلو بھی نمایاں کیے۔ اس دن کی یاد نے تاریخ میں حسینیت کی عظیم قربانی کو ہمیشہ کے لئے امر کردیا۔
حضرت عباس علیہ السلام کی قربانی
حضرت عباس علیہ السلام، جنہیں باب الحوائج بھی کہا جاتا ہے، امام حسین علیہ السلام کے چھوٹے بھائی اور ان کے علمبردار تھے۔ 7 محرم الحرام کو کربلا کے میدان میں پانی کی بندش اپنی انتہا کو پہنچ چکی تھی۔ دشمن کی فوج نے امام حسین علیہ السلام اور ان کے پیروکاروں کو فرات کے پانی تک رسائی سے محروم کر دیا تھا، جس کی وجہ سے خیمے والوں کو شدید پیاس کا سامنا تھا۔
حضرت عباس علیہ السلام نے اس کٹھن اور مشکل وقت میں اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر پانی لانے کا فیصلہ کیا۔ ان کا مقصد صرف ایک تھا: خیمے میں موجود بچوں اور خواتین کی پیاس بجھانا۔ وہ اپنی بے پناہ بہادری اور جوانمردی کے ساتھ فرات کی جانب روانہ ہوئے۔ حضرت عباس علیہ السلام نے فرات کے کنارے تک پہنچنے کی کوشش کی، جہاں انہوں نے اپنی مشک کو پانی سے بھر لیا۔
تاہم، دشمن کی فوج نے ان پر حملہ کر دیا اور ان کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی۔ حضرت عباس علیہ السلام نے اپنی تمام تر طاقت اور ہمت کے ساتھ لڑائی کی اور فرات کے پانی کو خیمے تک پہنچانے کی کوشش کی۔ اس دوران دشمن نے ان کے بازو کاٹ دیے، مگر وہ پھر بھی ہار نہیں مانے۔ انہوں نے اپنی مشک کو دانتوں میں تھام کر پانی پہنچانے کی کوشش جاری رکھی۔
بالآخر، حضرت عباس علیہ السلام نے اپنی جان قربان کر دی مگر ان کی قربانی اور بہادری کی داستان کربلا کے واقعے کا اہم حصہ بن گئی۔ ان کی یہ قربانی آج بھی لوگوں کے دلوں میں تازہ ہے اور ان کے بہادری کے قصے ہمیں صبر، استقامت اور قربانی کا درس دیتے ہیں۔ حضرت عباس علیہ السلام کی قربانی نے کربلا کے میدان میں ایک مثال قائم کی جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی۔
سات محرم الحرام کی روحانی اہمیت
7 محرم الحرام کی تاریخ مسلمانوں کے لیے بے پناہ روحانی اہمیت رکھتی ہے۔ یہ وہ دن ہے جب ہمیں امام حسین علیہ السلام اور ان کے وفادار ساتھیوں کی قربانیوں کی یاد آتی ہے، جنہوں نے اسلام کی حفاظت اور عظیم اصولوں کی حفاظت کے لیے اپنی جانیں نچھاور کر دیں۔ ان قربانیوں کی یاد ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرنے اور امام حسین علیہ السلام کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں اپنانے کی ترغیب دیتی ہے۔
7 محرم الحرام کے موقع پر مختلف محفلوں، مجالس، اور ماتم کے ذریعے اس دن کی روحانی اہمیت کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ امام حسین علیہ السلام کی قربانی کے واقعات کو یاد کر کے مسلمان اپنی روحانی زندگی کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مجالس میں علماء اور ذاکرین امام حسین علیہ السلام کی قربانیوں اور ان کے پیغام کو بیان کرتے ہیں، جس سے سامعین کو اسلام کے حقیقی اصولوں کی پہچان ہوتی ہے۔
محرم الحرام کے اس دن کی یاد منانے کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ یہ ہمیں اتحاد اور یکجہتی کی اہمیت کا احساس دلاتا ہے۔ امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کی قربانی ہمیں سکھاتی ہے کہ مذہبی اور اخلاقی اصولوں کی حفاظت کے لیے ہمیں ہمیشہ متحد رہنا چاہیے۔
آخر میں، سات محرم الحرام مسلمانوں کے لیے ایک موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنی روحانی زندگی کو مزید گہرا کریں اور امام حسین علیہ السلام کی قربانیوں سے سبق حاصل کر کے اپنی زندگی کو بہتر بنائیں۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ایمان کی حفاظت کے لیے ہمیں ہمیشہ تیار رہنا چاہیے اور اپنے اصولوں پر قائم رہنا چاہیے۔ اس دن کی یاد منانا ہمارے ایمان کو تازہ کرتا ہے اور ہمیں اسلام کے حقیقی اصولوں کی پہچان کرنے میں مدد دیتا ہے۔