کربلا 9 محرم الحرام: اہم واقعات
کربلا کا واقعہ اسلامی تاریخ کے اہم اور المناک واقعات میں سے ایک ہے، جو 10 محرم الحرام 61 ہجری بمطابق 10 اکتوبر 680 عیسوی کو پیش آیا۔ اس واقعے میں حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں نے یزید کی بیعت سے انکار کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ حضرت امام حسین علیہ السلام حضرت علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے بیٹے اور پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نواسے تھے۔
کربلا کا میدان، جو عراق میں واقع ہے، اس جنگ کا مرکز بنا جہاں حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے 72 وفادار ساتھیوں نے ظلم و جبر کے خلاف عزم و استقلال کا مظاہرہ کیا۔ یہ واقعہ اسلامی تاریخ میں ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھا جاتا ہے کیونکہ اس نے مسلمانوں کو حق و انصاف کی راہ پر چلنے کے لئے ایک مثالی نمونہ فراہم کیا۔
واقعہ کربلا کی تاریخی اہمیت اس بات میں مضمر ہے کہ یہ نہ صرف ایک جنگ تھی بلکہ ایک نظریاتی تحریک بھی تھی جو ظلم و ستم کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی۔ حضرت امام حسین علیہ السلام نے یزید کی بیعت سے انکار کرکے ایک اصولی موقف اختیار کیا جو آج بھی مسلمانوں کے لئے حق و باطل کے درمیان فرق کو واضح کرتا ہے۔
پس منظر کے لحاظ سے، یزید کے دور حکومت میں اسلامی معاشرت اور اصولوں میں بگاڑ پیدا ہو رہا تھا۔ حضرت امام حسین علیہ السلام نے اس بگاڑ کے خلاف آواز بلند کی اور اپنی جان کی قربانی دے کر اسلام کے حقیقی اصولوں کی حفاظت کی۔ یزید کی حکومت نے حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو کربلا کے میدان میں گھیر لیا، جہاں وہ پانی سے محروم کر دیے گئے اور شہید کر دیے گئے۔
نو محرم الحرام کی تیاری
9 محرم الحرام کا دن کربلا کی تاریخ میں ایک اہم موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس دن کی تیاریوں کی بات کریں تو حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے اہم اقدامات سامنے آئے۔ اس دن کو دیکھتے ہوئے، امام حسین علیہ السلام نے اپنے ساتھیوں کو میدان میں اتارنے کے لئے تیار کیا اور ہر ایک کو ان کے فرائض کی وضاحت کی۔ یہ دن ان کے لئے ایمان اور صبر کا امتحان تھا، اور ہر ایک نے اس امتحان میں ثابت قدمی دکھائی۔
دوسری جانب، دشمن کی تیاری بھی عروج پر تھی۔ یزید کی فوج نے اپنی طاقت کو مضبوطی سے منظم کیا اور نہایت جلدی کے ساتھ میدان میں اپنی پوزیشنز سنبھالی۔ انہوں نے امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو محاصرے میں لے لیا، تاکہ ان کے پاس پانی تک رسائی نہ ہو۔ یہ اقدام ان کے لئے زہر قاتل ثابت ہوا، لیکن امام حسین علیہ السلام نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور اپنے ساتھیوں کو بھی اسی کی تلقین کی۔
دونوں افواج کے درمیان تناؤ کی کیفیت بھی نمایاں تھی۔ دشمن کی فوج کی تعداد بہت زیادہ تھی جبکہ امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کی تعداد محدود تھی۔ اس کے باوجود، امام حسین علیہ السلام نے اپنے پیروکاروں کو اللہ پر بھروسہ رکھنے اور حق کی راہ پر ثابت قدم رہنے کی تاکید کی۔ میدان کربلا میں دونوں افواج کے درمیان اس دن کی تیاریوں نے اگلے دن کی جنگ کے لئے ایک نیا رخ متعین کیا۔ یہ دن تاریخ میں ایک عظیم قربانی کے پیش خیمہ کی حیثیت رکھتا ہے۔
اہم واقعات
نو محرم الحرام کے دن کربلا کے میدان میں کئی اہم واقعات پیش آئے جو اسلامی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ ان واقعات میں حضرت قاسم ابن حسن علیہ السلام کی شہادت اور حضرت عباس علمدار علیہ السلام کی بہادری خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
حضرت قاسم ابن حسن علیہ السلام، امام حسن علیہ السلام کے فرزند تھے اور حضرت امام حسین علیہ السلام کے بھتیجے۔ 9 محرم الحرام کے دن، حضرت قاسم نے اپنی نوجوانی کے باوجود میدان جنگ میں جانے کی اجازت طلب کی۔ امام حسین علیہ السلام نے پہلے تو اجازت دینے سے انکار کیا، مگر حضرت قاسم کی اصرار پر انہیں اجازت دے دی۔ حضرت قاسم نے میدان جنگ میں بڑی بہادری کے ساتھ لڑائی کی، مگر آخر کار شہید ہو گئے۔ ان کی شہادت نے کربلا کے میدان کو مزید غمگین بنا دیا۔
اس دن کا ایک اور اہم واقعہ حضرت عباس علمدار علیہ السلام کی بہادری سے منسوب ہے۔ حضرت عباس علیہ السلام، امام حسین علیہ السلام کے بھائی تھے اور ان کی فوج کے علمبردار تھے۔ 9 محرم الحرام کے دن، جب پانی کی شدید قلت تھی، حضرت عباس نے نہر فرات سے پانی لانے کی کوشش کی۔ انہوں نے بڑی بہادری سے دشمن کی صفوں کو چیرتے ہوئے نہر تک پہنچے اور مشک میں پانی بھر لیا۔ واپسی کے سفر میں دشمن نے ان پر حملہ کیا اور انہیں شہید کر دیا۔ مگر حضرت عباس کی اس قربانی نے امام حسین علیہ السلام کے قافلہ کو حوصلہ بخشا۔
ان کے علاوہ بھی کئی اور اہم واقعات 9 محرم الحرام کے دن پیش آئے جنہوں نے کربلا کی جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔ ان واقعات نے اسلامی تاریخ میں ایک نہ مٹنے والا اثر چھوڑا ہے اور آج بھی ان کی یاد منائی جاتی ہے۔
واقعات کا اثر
نو محرم الحرام کی واقعات کا اثر نہ صرف اسلامی تاریخ بلکہ مسلمانوں کے عقائد اور ثقافت پر بھی گہرے نقوش چھوڑتا ہے۔ اس دن کی اہمیت سب سے زیادہ امام حسین علیہ السلام کی قربانی کے حوالے سے جانی جاتی ہے، جو ظلم و بربریت کے خلاف ایک مضبوط اور ناقابل شکست عزم کی مثال ہے۔ ان کی قربانی نے مسلمانوں کو یہ سبق دیا کہ حق و انصاف کے لئے کھڑے ہونا ایک عظیم فریضہ ہے، چاہے اس کے لئے جان کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے۔
امام حسین علیہ السلام کی قربانی نے اسلامی تاریخ میں ایک نیا باب کھولا۔ یہ واقعہ نہ صرف ایک تاریخی واقعہ ہے بلکہ ایک روحانی اور اخلاقی درس بھی ہے جو مسلمانوں کے دلوں میں نقش ہو چکا ہے۔ 9 محرم الحرام کی واقعات نے اسلام کی بنیادی اصولوں کو مزید تقویت دی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ مسلمانوں میں عدل و انصاف، حق و باطل کی تمیز اور قربانی کا جذبہ ہمیشہ زندہ رہے۔
یہ دن مسلمانوں کے لئے یادگاری کا دن بھی ہے، جسے ہر سال مختلف انداز میں منایا جاتا ہے۔ کربلا کے واقعات کی یادگاری نہ صرف مذہبی عقیدت کا اظہار کرتی ہے بلکہ ایک معاشرتی اتحاد و یگانگت کا پیغام بھی دیتی ہے۔ مسلمان اس دن کو مناتے ہوئے امام حسین علیہ السلام کی قربانی اور ان کے اصحاب کی وفاداری کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
نو محرم الحرام کی واقعات نے مسلمانوں کو یہ سکھایا کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا اور حق کے لئے لڑنا ایک مقدس فریضہ ہے۔ یہ دن مسلمانوں کے لئے ایک یادگار موقع ہے کہ وہ امام حسین علیہ السلام کی قربانی کی مثال کو اپنے زندگی میں اپنائیں اور ان کے اصولوں پر عمل پیرا ہو کر اپنی زندگی کو بہتر بنائیں